پیسہ کیا ہے ؟ چوکھا خان کے نظریات
چوکھا خان کسی تعارف کا محتاج نہیں ایک جاگتا جاگتا اور چلتا پھرتا بولتا ہوا یک کردار ہے اگر آپ سوشل میڈیا سے دلچسپی رکھتے ہیں تو ٹک ٹاک،یو ٹیوب،فیس بک ٹوئٹر سمیت تمام سوشل میڈیا نیٹ ورک پر چوکھا خان مشہور و موجود ہے ۔
میں چوکھا خان کے فرمودات اکثر سنتا رہتا ہوں جو کسی فلاسفر اور دنیا شناس انسان سے کم نہیں دنیا میں بہت دانشور اور فلاسفر گزرے ہیں ہم جن کے نظریات اور تخیلات اکثر پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں اور پیسہ کے بارے میں بھی مختلف مفکروں نے مختلف تجزیات اور مشاہدات کا نثور سامنے رکھا ہے
مگر چوکھا خان کے نظریات انتہائی سادہ اور جلد سجھ آجانے والے ہیں ۔مثلا وہ کہتے ہیں کہ جس کے پاس پیسہ نہیں وہ کتے کا پتر ہے ۔آپکو یہ فقرہ انتہائی گھٹیا اور واہیات لگے گا لکھنے میں شاید ہر کسی کو ایسا ہی لگے گا مگر عام حقیقی حالات میں جس کے پاس پیسہ نہ ہو اسے اس سے بھی زیادہ خباثت زدہ کہاجا سکتا ہے
پاکستان میں سرکاری دفاتر میں دیکھا جائے تو جائز کام کرانے والا بھی اگر پیسے نہ دے تو اسے کتے کا پتر کہہ کر دفتر سے باہر دھیکل دیا جاتا ہے اور اسے جاہل مجہول اور بے غیرت جیسے القابات بھی سننے کو ملتے ہیں اور کام بھی نہیں ہوتا
چوکھا خان ایک اور جگہ فرماتا ہے کہ اگر اآپ کے پاس پانچ ہزار روپے کا نوٹ ہے تو آپ یہ سمجھیں کہ بڑا بھائی آپکے پاس آپ کی جیب میں ہے اور یہ بڑا بھائی آپکو کسی مصیبت میں نہیں پڑنے دے گا مطلب پانچ ہزار کے ہوتے ہوئے آپ بڑے بھائی کی کمی محسوس نہیں کرینگے
وہ پھر فرماتے ہیں اگر آپ کے پاس تین ہزار روپے ہیں تو سمجھیں کہ آپ کے پاس کزن یعنی سوتر ،ملیر اور مسات موجود ہیں اگر آپ کی جیب میں صرف ایک سو روپیہ ہے تو آپ خود کو تنہا سمجھیں آپکے ساتھ کوئی نہیں اگر آپکے پاس ایک سو روپیہ بھی نہیں جیب خالی ہے تو خود کو ہر مصیبت کیلئے تیار رکھیں اور دنیا میں ذلیل و رسوا آپ شاید آپ جیسا کوئی نہیں پھر آپ کا کوئی رشتہ دار نہیں ،نہ بھائی ،نہ ملیر اور نہ مسات-
Posting Komentar untuk "پیسہ کیا ہے ؟ چوکھا خان کے نظریات"