Lompat ke konten Lompat ke sidebar Lompat ke footer

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

 حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام 

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو بھی اسلام اور اہل اسلام سے بے حد دشمنی تھی چنانچہ دوسرے مشرکین کی طرح وہ بھی اسلام لانے والوں کو ستاتے لیکن جب دیکھا کہ کوئی تدبیر اسلام کی اشاعت کے خلاف کارگر نہیں ہوتی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ( معاذ اللہ ) قتل کرنے کا فیصلہ کیا اور مسلح ہو کر گھر سے نکلے ۔ راستے میں نعیم بن عبداللہ جو مسلمان تھے ) ملے ۔ ان کی عمر کے ارادے کا علم ہوا تو کہا کہ تمہاری بہن اور بہنوئی دونوں مسلمان ہو چکے ہیں ۔ بنو ہاشم ایسے طاقت ور قبیلے سے جنگ مول لینے سے پہلے اپنے گھر کو تو درست کر لو ۔ فورا بہن کے گھر پہنچے، اندر بہن فاطمہ اور بہنوئی سعید بن زید حضرت خباب بن الارت سے قرآن پڑھ رہے تھے ۔ آواز کان میں پڑی تو یقین ہو گیا کہ نعیم کی خبر درست تھی ۔ غصے سے دروازہ کھٹکھٹایا، بہن نے جلدی سے قرآن مجید کے اوراق چھپالیے اور انہوں نے دروازہ کھول دیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا پڑھ رہے تھے ، مجھے دکھاو اور اس کے ساتھ ہی بہنوئی کو مارنا شروع کر دیا ۔ بہن نے چھڑانا چاہا تو اس زور سے منہ پر گھونسا رسید کیا کہ خون بہنے لگ گیا ۔ آخر وہ بھی عمر کی بہن تھیں ۔ جوش میں آکر کہنے لگیں کہ جو چا ہو کر لو ، ہم مسلمان ہو گئے ہیں عمر نے بہن کو زخمی حالت میں دیکھا تو شرمندہ ہوئے اور نرمی سے کہنے لگے کہ مجھے بتاؤ کیا پڑھ رہے تھے ۔ بہن نے بھائی کو بہت کچھ تلخ و ترش سنانے کے بعد کہا تم نہا کر آو تب اسے ہاتھ لگا سکتے ہو ۔ وہ نہا کر آئے اور قرآن مجید کے ان اوراق کو پڑھنے لگے جو اس گھر میں تھے ۔ ایک ایک لفظ دل پر اثر کر رہا تھا ۔ یہاں تک کہ جب اس آیت پر پہنچے
" اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایمان لاو"
تو کہا میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں، بتاؤ کس طرح مسلمان ہوتے ہیں ۔
حضرت خباب بن الارت جو حضرت عمر کی آواز سن کر پردے میں پیچھے چھپ گئے تھے ۔ باہر نکل آئے اور کہا اے عمر ! کل ہی رسول اللہ نے دعا کی تھی کہ " بارالہی ابوجہل یا عمر بن خطاب سے اسلام کو تقویت دے "
مبارک ہو کہ یہ سعادت تمہارے حصے میں آئی
پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر بیت الارقم آئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسی طرح مسلح تھے ۔ دروازہ کھٹکھٹانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر اندر والوں کو ہچکچاہٹ ہوئی مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول دو ۔
جب عمر فاروق رضی اللہ عنہ اندر آئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کپڑے سے پکڑ کر جھنجوڑا اور فرمایا : عمر کس ارادے سے آئےہو ؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فورا کلمہ شہادت پڑا ۔ یہ اتنا اچانک اور غیر متوقع تھا کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے بے ساختہ اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایمان لائے تو مسلمانوں کی تعداد خاصی ہو چکی تھی لیکن وہ بڑی بے کسی کی حالت میں تھے ان کےلیے اعلانیہ نماز پڑھنا بھی ممکن نہ تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے اسلام کی تاریخ میں نیا دور شروع ہوا ۔ انہوں نے بھرے مجمع میں اپنے اسلام کا اعلان کیا ۔ تیس چالیس مسلمانوں کی جماعت کو قطار میں لے کر حرم کعبہ میں پہنچے، باجماعت نماز ادا کی اور کسی شخص کو ہمت نہ ہوئی کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں نہ آیا 

Posting Komentar untuk "حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام "