Lompat ke konten Lompat ke sidebar Lompat ke footer

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے قبول اسلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معیت و خدمت سے متعلق واقعات

 1 ۔ نام و نسب : 


آپ کا نام خدیجہ کنیت ام ہند اور طاہرہ  تھا آپ کی والدہ کا نام فاطمہ اور والد کا نام خویلد  تھا رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  کا نسب قصی پر جا ملتا ہے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نہایت پاکیزہ اخلاق  ، سنجیدہ اور بہترین طبیعت کی عورت تھیں ۔ آپ کے اخلاق عالیہ اور عفت و پاکیزگی کی وجہ سے آپ کو طاہرہ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے ۔



2۔ ذریعہ معاش  : 


حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  نے اپنے والد اور شوہر کے انتقال کے بعد وراثت  میں ملنے والے مال کو نہایت سلیقے سے کام میں لگایا اور اپنی عقل مندی اور قابلیت سے ترقی دی  اس تجارت کی بدولت  حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  قریش کی عورتوں میں سب سے زیادہ مالدار تھیں ۔ 



3۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کیلئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا سفر تجارت : 


مکہ معظمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کی امانت اور سچائی کا عام چرچا تھا ہر شخص آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  امین اور صادق کے لقب سے یاد کرتا تھا ہر گھر میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خوشی معاملگی اور پاکیزہ اخلاق کا ذکر  تھا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا   کے کانوں میں جب بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی معاملہ فہمی اور امانت و دیانت کی تعریف پہنچ چکی تھی اس وجہ سے ان کی خواہش تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کا مال تجارت لے کر تجارت کریں

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میرا مال شام لے جائیں اور تجارت کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس پیشکش کو منظور کر لیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا مال جب تجارت کی غرض سے شام لے گئے تو اس دفعہ تجارت میں بہت زیادہ منافع ہوا ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا غلام میسرہ بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے تجارتی معاملات اور صداقت و دیانت سے بہت متاثر ہوا اور واپسی پر اس نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بہت تعریف کی ۔ 



4۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نکاح میں : 


حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کی دیانت داری سچائی نیکی اور سلیقہ مندی کی وجہ سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  کے دل میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کی شخصیت گھر کر گئی اور انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نکاح کا ارادہ کیا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  نے اپنی  سہیلی نفیسہ کو بھیج کر نکاح کی خواہش ظاہر کی کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس مبارک نسبت کو خوشی سے منظور کرلیا اور خاندانی دستور کے مطابق شادی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کے چچا ابو طالب نے نکاح پڑھایا اور پانچ سو درہم مہر مقرر ہوا ۔ شادی کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عمر مبارک پچیس برس تھی ۔



5۔ قبول اسلام  : 


حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شادی کے پندرہ سال بعد جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم   پر پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  بہت گھبرائے ہوئے  گھر تشریف لائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل  کے پاس لے گئیں انہوں نے  آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کو تسلی دی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  نے وحی  کی آیات سن کر فوراً ہی تصدیق کر دی اسی طرح  آپ رضی اللہ عنہا سب سے پہلی خاتون مسلمان ہیں  مسلمان ہیں مرد کی سب سے زیادہ واقف  اس کی بیوی ہوتی ہے بیوی کو اپنے شوہر کی ہر اچھائی برائی کا پتہ ہوتا ہے۔ اس لیے بیویاں بہت کم اپنے شوہروں کی قائل ہوتے ہیں لیکن حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا  جو سب سے زیادہ حضرت محم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  سےواقف تھیں وہی سب سے پہلے مسلمان ہوئیں  اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کتنے اچھے انسان اور کتنے اچھے شوہر تھے۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جب اسلام کا پیغام سنانا شروع کیا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ان کی سب سے بڑی مدد گار ثابت ہوئیں ۔ آپ رضی اللہ عنہا برابر تسکین و تسلی دیتی رہیں ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا مکہ معظمہ میں کافی اثر تھا  کفار مکہ جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ستاتے ہوئے ہچکچاتے تھے ، اس کی بڑی وجہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابو طالب کا اثرورسوخ تھا ۔



6۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں حضرت خدیجہ کا مرتبہ و مقام  : 


ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کیلئے غار حرا میں کھانا لے کر جارہی تھیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کی: یا محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ کے پاس حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا دستر خوان لارہی ہیں  جس میں کھانا اور پانی ہے جب وہ آئیں تو ان سے ان کے رب کا سلام کہئے اور میری طرف سے بھی انہیں بشارت دیجئے کہ ان کیلئے جنت میں موتیوں کا ایک ایسا گھر ہے جس میں نہ شوروغل ہو گا  اور نہ ہی رنج و مشقت ۔ 


7۔ وفات : 


حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی صحت شعب ابی طالب میں قیام کے دوران بہت متاثر ہوئی ۔ جب واپس گھر آئیں تو شدید بیمار ہو گئیں ۔ بنی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کے علاج ، خبر گیری اور دلجوئی میں کوئی کسر نہ چھوڑی لیکن آپ پچیس سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رفاقت میں گزار خر 11 رمضان 10 نبوی کو خالق حقیقی کے پاس چلی گئیں ۔ اس وقت ان کی عمر 64 سال 6 ماہ تھی ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سال کو عام الحزن یعنی غم کا سال کہا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود قبر میں اتر کر اپنی زوجہ متحرمہ کو دفنایا ۔ 

Posting Komentar untuk "حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے قبول اسلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معیت و خدمت سے متعلق واقعات "