Lompat ke konten Lompat ke sidebar Lompat ke footer

رشتہ داروں کے حقوق

 رشتہ داروں کے حقوق 


اسلام میں حقوق و فرائض کا دائرہ بہت وسیع ہے انسانوں سے لے کر حیوانوں تک سب کے حقوق مقرر ہیں ۔ ان حقوق میں الفت و محبت ، شفقت و اطاعت ، ہمدردی و غمگساری اور ہر قسم کی جسمانی اور مالی امداد شامل ہے ۔ ان میں پہلا درجہ رشتہ داروں کا ہے ۔ قرآن مجید نے قریبی عزیزوں کے حقوق ادا کرنے کی بہت تاکید کی ہے ♡ قربت داروں کو ان کا حق دو ♡


1۔  اصل نیکی رشتہ داروں کے حقوق کی ادائیگی 


مال و دولت کی محبت آدمی کی فطرت میں ہے کسی کا جی نہیں چاہتا کہ وہ بغیر کسی معاوضے اور بدلے کے یونہی اپنے مال میں سے کسی کو کچھ دے دے یا اپنی ضرورت کے باوجود دوسروں پر خرچ کرے لیکن قرآن مجید نے بتایا کہ روپے پیسے سے محبت اور اپنی ضروریات کے باوجود رشتہ داروں کی امداد کرنا بہت بڑی نیکی ہے 

" اور اصل نیکی یہ ہے کہ مال کی محبت کے باوجود قرابت داروں کو دے "  ( البقرہ : 177 )



2 ۔ اسلام میں صلہ رحمی کی تاکید 


جن لوگوں سے خون کا رشتہ ہوتا ہے ان کے حقوق کی ادائیگی کو صلہ رحمی کہتے ہیں اور ان کے حقوق ادا نہ کرنا قطع رحمی کہلاتا ہے ۔ اسلام میں صلہ رحمی کی بہت تاکید ہے اور قطع رحمی کی بڑی  مزمت ہے ۔ حدیث میں آتا ہے  

" جو شخص صلہ رحمی کرے گا ، اللہ تعالی اس کے ساتھ رحم سے پیش آئے گا اور جو قطع رحمی کرے گا ، اللہ تعالی کی رحمت سے دور ہو گا ۔ " 

جو شخص چاہتا ہے کہ اسے بہت رزق ملے اس کو صلہ رحمی کرنا چاہیے اور جو شخص چاہتا ہے کہ اس کی عمر میں اضافہ ہو اسے صلہ رحمی کرنا چاہیے ۔



3 ۔ جنت سے قریب کرنے والی نیکی 


ایک دیہاتی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جو مجھ کو جنت کے قریب اور دوزخ سے دور کر دے  ۔  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 

" اللہ تعالی کی عبادت کی عبادت کرو ، کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراو ، نماز پڑھو اور صلہ رحمی کرو " 

اسلام نے رشتہ داروں کے کئی ایک حقوق متعین کئے ہیں ۔ مشلا 

☆ رشتہ داروں کے ساتھ احسان 

☆ ان کی مالی امداد کرنا 

☆ وراثت میں حصہ 

☆ ان کی اصلاح 

☆ صلہ رحمی 



4 ۔ رشتہ داروں کے ساتھ احسان 


قرآن کریم نے رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرنے  ، حسن سلوک اور محبت سے پیش آنے کا حکم دیا ہے 

" ماں باپ اور رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرو 


5 ۔ مالی امداد 


رشتہ داروں کی مالی امداد کرنا بہت بڑی نیکی ہے قرآن مجید نے جابجا رشتہ داروں کی دستگیری اور ان کے ساتھ مالی تعاون کرنے کا حکم دیا ہے 

' اللہ تعالی انصاف کرے ، حسن سلوک اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے ' 


ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ وہ اللہ تعالی کی راہ میں کیا خرچ کریں ؟ تو اس کے جواب میں قرآن مجید کی ایک آیت نازل ہوئی جس میں کہا گیا کہ جو کچھ بھی خرچ کرو وہ والدین ، رشتہ داروں  ، یتیموں ،مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہو ۔ مدینہ منورہ میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک باغ تھا جس کی کھجوریں بہت عمدہ ہوتی تھیں اور اس میں ایک میٹھے پانی کا کنواں تھا  ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس باغ کے پاس سے گزرتے تو اس کے کنوئیں کا پانی پیتے تھے ۔ جب قرآن کریم کی آیت نازل ہوئی : 

" تم اس وقت تک نیکی نہیں حاصل کر سکتے جب تک اپنی عزیز ترین چیزیں اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہ کرو ۔ تو حضرت ابو طلحہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے سبسے عزیز یہ باغ اور کنواں ہے ۔ میں اسے اللہ تعالی کی راہ میں دیتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں چاہیں  خرچ کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ آمدنی کا اچھا ذریعہ ہے ۔ میری رائے میں بہتر یہ ہے کہ اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو ۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ  نے اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دیا 



6 ۔  رشتہ داروں کا وراثت میں حصہ 


آج مسلمان گھرانوں میں رشتہ داروں کو وراثت سے محروم رکھنے کے لیے قسم قسم کے حیلے کئے جاتے ہیں ۔ قرآن کریم نے مختلف رشتہ داروں کے حصے مقرر کر کے یہ کہا یہ اللہ کا حکم ہے جسے پورا کرنا فرض ہے ۔ کچھ رشتہ دار ایسے ہوتے ہیں جو وراثت میں حصہ نہیں ہو سکتے ان کو بھی محروم نہیں رکھا گیا بلکہ قرآن کریم میں ہےکہ : 

" جب وراثت کی تقسیم کے وقت رشتہ دار ، یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے ان کو بھی کچھ دو اور ان سے اچھی بات کہو ۔" 



7 ۔ رشتہ داروں کی اصلاح 


رشتہ داروں کی اصلاح اور ان کی مناسب تربیت کرنا بہت ضروری ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب نبوت سے سر فراز کیا گیا تو سب سے پہلے رشتہ داروں کی اصلاح اور ان تک ہدایت کا پیغام پہنچانے کا حکم ملا ۔ اس کے بعد دوسرے لوگوں تک تبلیغ کی گئ ۔ 



8 ۔ رشتہ داروں سے صلہ رحمی 


عام طور پر لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ جو رشتہ دار ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ہم ان کیساتھ اچھا سلوک کیوں کریں ۔ یہی بات جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی گئ تو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص تم سے اچھا سلوک کرتا ہے تم بھی اس سے اچھا سلوک کرو تو یہ بدلہ ہے ۔ خالص نیکی تو یہ ہے کہ جو تم سے اچھا سلوک نہیں کرتا تم اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو ۔ " 

جو قطع رحمی کرے اس سے صلہ رحمی کرو جو ظلم کرے اسے معاف کرو اور جو برا سلوک کرے اس سے اچھا کرو ۔

Posting Komentar untuk "رشتہ داروں کے حقوق "