کراچی پسماندہ شہر رہے گا
کراچی پسماندہ شہر رہے گا
کیا کراچی بھی دنیا کے جدید شہروں کی فہرست میں شامل ہو گا ؟ پیپلز پارٹی کی حکومت با اختیار بلدیاتی نظام کی مخالف ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ بلدیاتی انتخابات ملتوی کر نے کے خلاف عرض داشت کی ساعت کر رہی ہے ،الیکشن کمیشن کے وکیل نے اس بینچ کے سامنے خط جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات 23 اکتوبر کو منعقد ہونے تھے مگر حکومت سندھ کے سیکیورٹی کے انتظامات کر نے سے معذوری کے بعد یہ پھر ملتوی ہوۓ۔اب ایم کیوایم کامؤقف بھی تبد میں ہو گیا ہے ۔ ایم کیوایم کے رہنما وسیم اختر نے سندھ ہائی کورٹ میں زیر التواء مقد مہ میں یہ عرض داشت داخل کی ہے کہ جب تک نیا بلدیاتی قانون نہیں بن جا تا انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔ گزشتہ سال کراچی میں بلدیاتی نظام کے نچلی سطح تک اختیارات کے تناظر میں خاصا ہنگامہ رہا تھا۔ سندھ حکومت نے منتخب بلدیاتی اداروں کی میعاد ختم ہونے پر ایڈ منسٹریٹر مقرر کیے تھے۔ پیپلز پارٹی کی مخالف سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی نظام کو با اختیار بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضداشت دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنی ریٹائر منٹ کے آخری دن ایک مفصل فیصلہ میں بلدیاتی قانون کی بعض شقوں کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے کر مستر د کر دیا تھا۔ پہلے جماعت اسلامی نے ایک ماہ تک سندھ اسمبلی کے سامنے دھر نادیا اور پھر پیپلز پارٹی کی حکومت نے میئر کے اختیارات بڑھانے کے لیے ایک معاہدہ کیا۔ مصطفی کمال کی جماعت پاک سر زمین پارٹی نے پر یس کلب کے سامنے کئی ہفتوں تک دھر نادیا۔ صوبائی وزراء نے جماعت اسلامی جیسا معاہدہ مصطفی کمال کے ساتھ بھی کیا جبکہ ایم کیوایم نے وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا۔ پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے پھینک کر اپنا بنیادی فریضہ انجام دیا۔ پولیس نے ایم کیوایم کے صوبائی اسمبلی کے کچھ اراکین پر تشدد کیا تھا۔ وزیر اعلی مراد علی شاہ نے اس تشدد پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے لیے تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں سے مذاکرات کیے تھے۔ ایم کیوایم نچلی سطح تک اختیارات کے بلدیاتی نظام کے لیے قانون سازی، سندھ پبلک سروس کمیشن کی تنظیم نو اور کوٹہ سسٹم پر عملدر آمد ، اس کے علاوہ کراچی اور حیدر آباد میں نئی یونیورسٹیوں کے قیام کے لیے پیپلز پارٹی کے ساتھ ایک دفعہ پھر ایک معاہدہ پر متفق ہوئی تھی۔اس دفعہ میاں شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن نے بطور ضامن معاہدہ پر دستخط ثبت کیے تھے مگر پیپلز پارٹی نے ماضی کی روایت بر قرار رکھتے ہوۓ تینوں جماعتوں سے کیے گئے وعدوں کو فراموش کیا۔ ایم کیوایم اس دوران کراچی میں منعقد ہونے والے دو ضمنی انتخابات ہار گئی۔ گزشتہ ہفتے سندھ کی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں مسودہ قانون کی منظوری دی گئی۔اس مسودہ کے بارے میں جو تفصیلات ظاہر ہوئی ہیں ان کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت کراچی کے میئر کو کچھ اختیارات منتقل کر نے پر آمادہ ہو چکی ہے ۔ اخبارات میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب میئر کراچی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈاور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کا سر براہ ہو گا۔ اس ترمیم کے بعد محکمہ بلدیات کے وزیر اور سیکریٹری کے کچھ اختیارات میئر کو منتقل ہوں گے ۔ کراچی کے بارے میں تحقیق کر نے والے اور این ای ڈی یو نیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر نعمان احمد نے اپنے ایک آرٹیکل میں تحریر کیا ہے کہ سندھ کی حکومت نے میئر کو جو اختیارات منتقل کر نے پر آمادگی ظاہر کی ہے ،ان سے میئر کا سے میئر مکمل طور پر با اختیار نہیں ہوں گے بلکہ یہ اختیارات نمائشی ہیں۔ حکومت سندھ کے اربوں روپوں کی زمینوں کی الاٹمنٹ کے اختیارات میئر کے بجاۓ وزیر بلدیات اور وزیر اعلی کے پاس ہی رہیں گے ، یوں کراچی کی آمدنی کا بڑا حصہ بلدیہ کراچی کو نہیں ملے گا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ار بن ٹرانسپورٹیشن ، امن وامان ، بلڈ نگ اور زونگ کنٹرول (Control Building andZuning )ار بن اور ریجنل پلانگ اور ثقافتی ورثہ جیسے اہم شعبے حکومت سندھ کے کنٹرول میں رہیں گے ۔اس مسودہ قانون کے تحت ان امور کو صرف نگرانی Oversight کا فریضہ انجام دیں گے۔ قانون کے طالب علموں کا بیانیہ ہے کہ منتخب اراکین بلد یاتی کونسل میں ان امور پر صرف بحث و مباحثہ کر میں گے ۔ امریکا، یورپ ، جاپان ، بھارت اور دیگر ممالک میں با اختیار بلدیاتی نظام انتہائی مضبوط ہے۔اس نظام کے تحت منتخب اراکین تعلیم، صحت، پلک ٹرانسپورٹ ،امن وامان ، ماحولیات اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لیے بنیادی کر دار ادا کر تے ہیں ۔ برطانیہ میں کاؤنٹی اپنے علاقے کے طلبہ کے لیے یونیورسٹی میں تعلیم کے لیے مالیاتی معاونت کرتی ہے۔ سندھ کی کابینہ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کی منظوری تو دے دی مگر انتخابات تین ماہ تک ملتوی کرنے یا غیر معینہ مدت تک ملتوی کر نے پر اتفاق بھی کر لیا۔ اب پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کے مؤقف کے بعد سندھ ہائی کورٹ ہی انتخابات کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکتی ہے ۔
Posting Komentar untuk "کراچی پسماندہ شہر رہے گا"